aoa i am living in abbotabad and after sepration with my wife my son of 7 years is living with me do i neeed to apply for the child custody.
Yes you need to file a suit in the guardianship court for the the custody of the child and this procedure take almost 6 month to complete
High Court Sindh | Office No: 786-A, 1st Floor, Fareed Chambers Building, Near Sindh High Court, Karachi.
City: Lahore | 5-7 Years Experience | LL.B (Honours),LL.M
وعلیکم السلام۔ پاکستان کے قانون، خاص طور پر "گارجین اینڈ وارڈز ایکٹ 1890ء" کے مطابق، آپ کی صورتحال میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں: 1. تحویل (Hizanat) اور سرپرستی (Wilayat): اسلامی اصولوں اور پاکستانی قانون کے مطابق، لڑکے کی ابتدائی تحویل عام طور پر 7 سال کی عمر تک ماں کو دی جاتی ہے۔ مگر جیسے ہی بچہ 7 سال کا ہو جاتا ہے، عدالت یہ فیصلہ بچے کی فلاح و بہبود (welfare of the minor) کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتی ہے کہ بچہ ماں کے پاس رہے یا باپ کے پاس۔ 2. آپ کی موجودہ صورتحال: چونکہ بچہ پہلے ہی آپ کے ساتھ رہ رہا ہے اور وہ 7 سال کا ہو چکا ہے، آپ کو عدالت میں تحویل اور سرپرستی کے لیے باقاعدہ درخواست دینی چاہیے تاکہ آپ کی قانونی حیثیت مضبوط ہو۔ 3. درخواست دینے کی اہمیت: اگرچہ بچہ آپ کے ساتھ رہ رہا ہے، لیکن جب تک عدالت سے قانونی حکم نہ ہو، ماں کبھی بھی کسٹڈی کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔ اس لیے آپ کو عدالت سے "سرپرستی کی ڈگری" اور "مستقل تحویل (Permanent Custody)" حاصل کرنی چاہیے۔ 4. قانونی طریقہ کار: آپ کو گارجین کورٹ (ایبٹ آباد میں جہاں بچہ رہتا ہے) میں درخواست برائے سرپرستی اور تحویل دائر کرنی چاہیے۔ اس میں آپ کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ آپ بچے کے قدرتی سرپرست ہیں اور بچے کی فلاح اسی میں ہے کہ وہ آپ کے ساتھ رہے۔ 5. عدالت کا معیار: عدالت ہمیشہ بچے کی فلاح و بہبود کو اولین حیثیت دیتی ہے — نہ کہ صرف عمر یا ماں باپ کی خواہش کو۔ خلاصہ: جی ہاں، آپ کو عدالت میں بچے کی تحویل کے لیے درخواست ضرور دینی چاہیے تاکہ آپ کی کسٹڈی کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے اور مستقبل میں کوئی قانونی پیچیدگی نہ ہو۔
LowerCourt/District Court | Dha lahore
City: Lahore | 1-3 Years Experience | B.A,LL.B
We provide best solutions of your legal issues as per Law. Get Expert Legal Advice regarding your legal issue.
Success! Your action was completed.
“Allah is sufficient for me. There is none worthy of worship but Him. I have placed my trust in Him. He is the Lord of the Majestic throne.”